کراچی:فیصلہ کن کارروائی نہ ہوئی تو کئی علاقے ملک کا حصہ نہیں رہیں گے،برطانوی اخبار - Latest Express News | Daily Jobs | Videos | Live Express
Monday, September 16, 2013

10:40 AM
September 16, 2013 - Updated 930 PKT
 2  1  0  1
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار” فنانشل ٹائمز“ لکھتا ہے کہ2013کے پہلے چھ ماہ میں کراچی میں 2500افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔چوہدری نثارکہتے ہیں کہ یہ آپریشن’ اب نہیں تو کبھی نہیں“ کی بنیا د پر کیا جائے گا۔وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبردار کیا کہ کراچی کے کچھ متاثرہ علاقے پہلے ہی کنٹرول سے نکلے جا چکے ہیں اگر ابھی بھی فیصلہ کن کارروائی نہ کی تو کراچی کے مزید علاقے کنٹرول سے نکل جائیں گے اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ملک کا زیادہ دیر حصہ نہیں رہیں گے،ہائی پروفائل آپریشن شروع کرنے کی وجہ بھی بزنس کمیونٹی کی بد دلی بنی جو سرمایہ کاری کرنے میں تاخیر کرر ہے تھے یا طویل مدتی منصوبوں کوختم کرنے جا رہے تھے۔کراچی کے ایک ممتاز تاجر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اخبار کو بتایا کہ مسلح ڈکیتیوں ، حریف گروہوں کے درمیان فائرنگ اور اغوا برائے تاوان ایک معمول بن چکا ہے یہ واقعات اب اخبارات اور ٹی وی کی شہ سرخیاں نہیں بنتے، ہم اسے زندگی کی حقیقت سمجھ کر یہاں رہتے ہیں۔ ایک مغربی سفارت کار کا کہنا تھا کہ اسلامی عسکریت پسندی ایک وجہ ہو سکتی ہے لیکن اس شہر کی معاشی کمر بری طرح ٹوٹ چکی ہے، غریب افراد کے لئے روزی کے مواقع کم رہ گئے قانون کی عمل داری ختم ہو چکی ، کراچی کی یہ صورت حال تباہ کن ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ سیاسی جماعتیں کراچی کو کنٹرول کرنے کے لئے مسلح ونگز استعمال کرتی ہیں، گورنر سندھ عشرت العباد نے اس مہم میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ٹارگٹ کرنے پر احتجاجاًاستعفی دینے کی پیش کش کردی۔اخبار کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں1700جب کہ2012کے پہلے چھ ماہ میں1200افراد کو قتل کردیا گیا۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیم اعدادوشمار میں ان کو شامل نہیں کرتیں جو پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہوتے ہیں جب کہ پولیس کو ایسے کیس رجسٹرڈ نہیں ہوتے، پہلے نصف سال میں درست ہلاکتیں 25سو تک ہیں۔ کراچی جو کبھی ایشیا ء کا سب سے متحرک شہر تھا آج اس کی وجہ شہرت تشدد ہے۔ملکی اور غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر جرائم اور سیاسی تشدد کو کم کرنے کے لئے کریک ڈاوٴن کیا جاتا ہے تو کراچی میں اعتماد بحال کرنے میں ایک طویل عرصہ لگے گا۔ستمبر سے نواز حکومت نے کراچی میں امن و امان کی بحالی کیلئے کریک ڈاوٴن جاری کیا اسی دن آئی ایم ایف نے6.6ارب ڈالر کا قرضہ منظور کرلیا۔پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کمانڈوز مذہبی، سیاسی عسکریت پسندوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائیاں کر رہے ہیں۔تشدد کی بڑی وجہ طالبان کا جرائم کی طرف جانا ہے جو کراچی کی معیشت کو تباہ کر رہے تھے کراچی کی آبادی گزشتہ دو دہائیوں میں دگنا ہو گئیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ہزاروں بے روز گار نوجوان بھی اس تشدد میں ایک ایندھن کا کام دیتے ہیں جو سیاسی یا جرائم پیشہ گینگز کا حصہ بن رہے ہیں۔ ملکی معیشت اور معاشرے کی ساکھ کے لئے غیر ملکی اعتماد کے لئے اس تشدد کو قابو کرنا ضروری ہے

Disqus for Express News