لاہور: تحریک منہاح القرآن سیکرٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 50 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ رات پولیس کی جانب سے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی گئی تو عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے پولیس کو رکاوٹیں ہٹانے سے روک دیا جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان رات بھر مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا اور پھر مذاکرات کی ناکامی کے بعد پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہو گیا، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ مشتعل افراد کی جانب سے بھی پولیس پر فائرنگ کی گئی اور پٹرول بم بھی پھینکے گئے جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 59 افراد زخمی ہو گئے۔ جھڑپ کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کر کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس کے لاٹھی جارج اور شیلنگ کے نتیجے میں 35 کارکن زخمی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے جب کہ استپال ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 پولیس اہلکار اور 7 دیگر افراد کو زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ علاقہ مکینوں کی درخواست پر ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں کیونکہ ان رکاوٹوں کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ عدالتی احکامات کے مطابق شہر میں کسی بھی جگہ رکاوٹیں کھڑی نہیں کی جا سکتی۔ دوسری جانب صوبائی وزیر رانا مشہود کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن سے رکاوٹیں عوامی شکایات کے باعث ہٹائی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر طاہر القادری نے پولیس کی جانب سے عوامی تحریک کے کارکنوں پر لاٹھی جارج اور شیلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ حکمران اشتعال انگیزی کی آخری حد تک جا سکتے ہیں۔
عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف دھرنے دیئے گئے اور شاہراہیں بلاک کر دیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ راولپنڈی میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا جب کہ گجرانوالہ میں عوامی تحریک کی خواتین نے انسانی ہاتھوں کی رنجیر بھی بنائی۔ اس کے علاوہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے
سیالکوٹ،حافظ آباد اور ملتان میں بھی دھرنے دیئے۔
http://www.express.pk/story/263452/