لاہور…وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو ان کے صوبے کے ضلع چنیوٹ کی انتظامیہ نے ایسا ماموں بنایا کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے لیکن اس نیک کام میں ضلع راجن پور کی انتظامیہ پیچھے رہ گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب۔ خادم اعلیٰ یا ماموں؟؟پنجاب کیخادم اعلیٰ کی چینیوٹ پہنچنے کی چٹھی انتظامیہ کے منا بھائی تک پہنچی تو ،سارے کارندوں کی شامت آگئی،ایک ہی دن میں ایسا شہر کھڑا کیا کہ دیکھنے والے حیران ہوگئے کہ ہیں جی،ایسا بھی ہوتا ہے،بابو جی خاکی وردی پہنے اندر داخل ہوئے تو خوشامدیوں کی فوج نے چکنی چپڑی باتوں سے دل کو باغ باغ کیا، بابو جی سیلاب متاثرین کے لیے نو ریلیف کیمپ، بابو جی یہ مریضوں کے لیے ڈاکٹر،اور یہ ایمبولینس بھی بابو جی،اب تو آپ خوش ہیں ناں بابو جی،تام جھام دیکھ کر بابو جی کا دل گارڈن ،گارڈن ہوگیا، با بو جی کی کیمپ سے نکلنے کی دیر تھی کہ سیلاب متاثرین کے نام پر بٹھائی گئی عوام کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی،جس کو جہاں سے ڈھو کر لایا گیا تھا اسے وہیں چلتا کردیا گیا،جس ایمبولینس کی بابوجی کو رونمائی کرائی گئی،اسی پر گدھے کی طرح سامان لادا ،اور سب غائب بھی ایسے ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ،یوں پنجاب کے بابو جی اس حکومت کے پہلے ماموں قرار پائے۔
|
|