کراچی…محمدرفیق مانگٹ…مغربی ممالک میں غیر مسلموں کے اسلام قبول کرنے میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ برطانیہ میں ایک لاکھ افراد اسلام قبول کرچکے ہیں جبکہ سالانہ 5200برطانوی حلقہٴ اسلام میں داخل ہورہے ہیں۔ برطانوی جریدہ ”اکنامسٹ“ نے ”کتنے افراد اسلام قبول کرچکے؟“ کے عنوان سے ایک سوال اٹھایا ہے۔ جریدہ لکھتا ہے کہ اسلام قبول کرنے والوں میں زیادہ تر ان لوگوں کی اکثریت ہے جو کئی برسوں سے مسلمانوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ برطانیہ میں خواتین کی دو تہائی اکثریت نے اس لئے اسلام قبول کیا کہ وہ کسی مسلمان سے شادی کرنا چاہتی تھی۔ دیگر لوگ اس لئے اسلام کی طرف مائل ہو رہے ہیں کہ وہ برطانوی معاشرے میں پھیلی بے راہ روی اور فحاشی سے تنگ آچکے ہیں جبکہ بہت سے کمیونٹی کے احساس کے حصول کی بات کرتے ہیں۔ جریدے کے مطابق اسلام قبول کرنے میں جیلیں موٴثر جگہ ثابت ہورہی ہیں جبکہ اس صورت حال سے مغربی حلقے تشویش کا شکار ہیں کہ جیل میں اسلام قبول کرنے والے زیادہ بنیادہ پرست ہیں، تاہم مسلمانوں سے متاثرہ حلقے کا موٴقف ہے کہ اسلام کا نظم و ضبط اور ساخت انہیں ذاتی زندگی کے مسائل سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ انگلینڈ اور ویلز میں مردم شماری کے دوران شہریوں سے ان کے ماضی کے مذہب کے بارے سوال نہیں کیا جاتا اور برطانوی مساجد بھی نومسلم کا کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کرتیں۔ کچھ نومسلم اپنے خاندان اور دوستوں کے ردعمل کی وجہ سے تبدیلی مذہب کو خفیہ رکھتے ہیں۔ تاہم یونی ورسٹی آف ویلز کے محقق کیون برائس کے مطابق ہر سال 5200برطانوی اسلام قبول کر رہے ہیں اور اب تک ایک لاکھ برطانوی اسلام قبول کرچکے ہیں۔ امریکا میں بھی مردم شماری میں مذہب کے بارے میں سوال نہیں کیا جاتا جبکہ بہت کم مساجد ایسا ریکارڈ مرتب کرتی ہیں۔ امریکا میں مسلمانوں کی مجموعی تعداد کے متعلق کوئی ٹھوس اعداد وشمار نہیں۔ 2007ء کی پیو ریسرچ کے مطابق 24لاکھ امریکی مسلمان ہیں جبکہ 2000ء میں امریکی صد ربل کلنٹن کا کہناتھا کہ 60لاکھ امریکی مسلمان ہیں۔ پیو ریسرچ کے مطابق امریکی مسلمانوں میں سے ایک چوتھائی نو مسلم ہیں۔ کچھ عرصہ قبل برطانوی میگزین ”New Statesman“ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ نائن الیون کے بعد2001ء سے 2011ء کے درمیان ایک لاکھ برطانوی شہری حلقہ اسلام میں داخل ہوئے۔ اس سے قبل ایک اور جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نائن الیون کے بعد امریکا میں سالانہ 30ہزار افراد اسلام قبول کر رہے ہیں، جبکہ اسلام قبول کرنے والے برطانوی شہریوں میں75فیصد خواتین ہیں۔اکنامسٹ لکھتا ہے کہ نیروبی میں ویسٹ گیٹ مال روڈ کے حملوں کے ساتھ ہی یہ قیاس آرائی پیدا ہوئی کہ اس میں برطانوی نومسلم سامنتھا لیوتھ ویٹ کا ہاتھ ہے۔ ”سفید فام بیوہ“ کے نام سے معروف سامنتھا نے نو مسلم جرمین سے شادی کی جو لندن بم دھماکوں میں ملوث تھا جبکہ سامنتھا ایک بم دھماکے الزام میں انٹرپول اورکینیا پولیس کو مطلوب ہے۔ برطانوی فوجی کی بیٹی سامنتھا نو عمری میں ہی اسلام قبول کرچکی تھی۔ |
|